امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سات مسلم اکثریت والے ملکوں سے امریکہ آنے پر
پابندی لگانے سے متعلق سفرپر پابندی کے ایگزیکٹو میں جلد ہی تبدیلی کریں
گے۔ جسٹس ڈپارٹپنٹ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ملک کی سکیورٹی کے پیش نظر
ڈونالڈ ٹرمپ مقدمے میں زیادہ وقت برباد نہیں کریں گے اور وہ اس کی جگہ پر
جلد ہی کوئی نیا راستہ نکالیں گے۔
مسٹر ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سفرپر کیا گیا ان کا فیصلہ بہت
ہی آسان تھا لیکن انتظامیہ کو اس معاملے میں عدالت سے خراب فیصلہ
ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ان کا اگلا حکم قانونی فیصلوں کے
مطابق ہوگا۔
اس سے پہلے امریکہ کے ایک جج نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے سات مسلم اکثریت
والے ملکوں کے مسافروں اور مہاجروں پر لگائی گئی پابندی پر عارضی طور پر
پابندی لگا دی ہے۔جس کے بعد اسے نافذ کرنے کا عمل فی الحال رو ک دیا گیا
ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کو اس فیصلے کے خلاف کہا تھا کہ تینوں جسس اس
فیصلے کو غلط سمجھ رہے ہیں،جبکہ ایسا نہیں ہے۔
قابل ذکر ہےکہ مسٹر ٹرمپ نے اس سلسلے میں 27جنوری 2017 کو ایک ایگزیکیوٹو
حکم جاری کیا تھا جس کے تحت سات ملکوں ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، صومالیہ،
شام اور یمن کے شہریوں کاامریکہ میں داخلے پر 90دنوں کےلئے عارضی طورپر
پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔وہیں شام کے غیر معینہ مدت کےلئے پابندی
کو چھوڑ کر ان ملکوں کے پناہ گزینوں کے معاملے میں یہ پابندی 120دنوں کے
لئے تھی۔